سمے سمے کی خلش میں ترا ملال رہے

سمے سمے کی خلش میں ترا ملال رہے
جدائیوں میں بھی یوں عالم وصال رہے
انا کی جنگ میں ہم جیت تو گئے لیکن
پھر اس کے بعد بڑی دیر تک نڈھال رہے
رہِ جنوں میں یہی زادِ راہ ہوتا ہے
کہ جستجو بڑھے دیوانگی بحال رہے
حسین راتیں بھی مہکیں تمہاری یادوں سے
کڑے دنوں میں بھی پل پل ترا خیال رہے
تُو ایک بار ذرا کشتیاں جلا تو سہی
ہے کیا مجال کہ اک لمحہ بھی زوال رہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – آنکھوں کے پار چاند)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *