ڈرے ہوئے ہوتے ہیں شاید اندر سے
اندر بھی تو لاکھوں بھول بھلیّاں ہیں
کیسے کیسے راہی رستہ بھول گئے
وقت تھا حالانکہ جیون کے ہاتھوں میں
ہم نے وقت کے ہاتھوں جیون ہار دیا
غیر مسلح کرتے جاتے ہو ہم کو
یارو کوئی نیک ارادہ رکھتے ہو
آبادی کی خواہش پختہ ہو تو پھر
ویرانے میں بستی بسنے لگتی ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – محبت گمشدہ میری)