سوچا تو مرا عکس تھا آنکھوں میں تمہاری

سوچا تو مرا عکس تھا آنکھوں میں تمہاری
دیکھا تو بہت خالی نظر آئیں وہ جھیلیں
ہر روز کسی غم کی خلش کھینچ کے لائے
بچھڑے ہوئے موسم کی گزرگاہ پہ مجھ کو
اک ہجر ہے، آتا ہے جو ہر رات مرے پاس
اور پہروں کیا کرتا ہے مجھ سے تری باتیں
بے چینی کے عالم سے گریزاں تو بہت ہوں
لیکن کسی صحرا میں پڑے دل کا کروں کیا
پھر دیکھوں مرے حال پہ روتا ہے بھلا کون
ویرانیء دل آتجھے آنکھوں میں بسا لوں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – بارشوں کے موسم میں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *