سینے میں انگارہ ہے
راکھ ہوا لے جائے گی
باقی کیا رہ جائے گا
ایک ذرا نیندا آئی تو
سپنوں کی بوچھاڑ ہوئی
ہلکا پھلکا موسم ہے
پھر بھی سانسیں بوجھل ہیں
اس کی میری چاہت کی
بات ہوا نے سن لی تھی
میرا بھی دل کرتا ہے
تم بھی تو ملنے آؤ
اپنی اپنی مرضی ہے
اپنی اپنی خوشیاں ہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – عشق نرالا مذہب ہے)