تم کیوں جا کر ملتے ہو
اپنا پیکر بھی دیکھو
اجلا پن محسوس کرو
حسن ہماری نظروں میں
اور بھی کھل کھل جاتا ہے
کون یہ روتا رہتا ہے
اونچے سرد پہاڑوں پر
لمبے لمبے عرصے تک
جھرنے بہتے رہتے ہیں
برف چمکتی رہتی ہے
دریا بہتا رہتا ہے
وصل چہکتے رہتے ہیں
ہجر ٹھٹھرتا رہتا ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – عشق نرالا مذہب ہے)