چاند مری آنکھوں میں ہے
جنگل میرے ہاتھوں پر
دشت ہے میرے سینے میں
دریا ڈھونڈتےرہتے ہیں
ریگستانوں کے باسی
کیا جانیں ان دونوں میں
زیادہ کون پیاسا ہے
نیل گگن کی مرضی ہے
جو جتنا رنگین کرے
پانی کو نیلاہٹ دے
شاموں کو سنگین کرے
ایک چکوری کہتی ہے
چاند میں اب وہ بات نہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – عشق نرالا مذہب ہے)