دیوانوں سے بے چینی لی
ویرانوں سے چپ
شام سے زرد اداسی لے کر
رات سے کرب لیا
چاند سے ظالم تنہائی لی
تاریکی سے خوف دوپہروں سے تھکن چرائی
خاموشی سے دکھ
نفرت کرنے والوں سے احساس خریدا
سنگ دلوں سے مہر
کیا بتلاؤں
میری خاطر اس نے کتنے جتن کیے اور
کیسی کیسی سوغاتیں وہ
میری خاطر چھوڑ گیا
فرحت عباس شاہ