مولا تری مٹی سے شناسائی بہت ہے
آتا ہوں مصلّے پہ تو رکتے نہیں آنسو
اور منہ سے یہ کہتا ہوں شکیبائی بہت ہے
کہنے کو تو ہوں بیچ مسلمانوں کے فرحت
لیکن مرے مولا یہاں تنہائی بہت ہے
دنیا کی شفاء ہاتھ میں میرے ہے کہ مجھ کو
اک نام محمدؐ کی مسیحائی بہت ہے
اس رات ترے خواب کی اک آس بندھی تھی
اس رات مجھے نیند بھی کچھ آئی بہت ہے
فرحت عباس شاہ