شام تمہارا نام نہ جانے
مجھ سے بولے جھوٹ
رات تمہاری یاد نہ آئے
نا ممکن سی بات
وقت اور موسم
تیری ذات میں گڈ مڈ ہو کر
میرے اندر دکھ اور سکھ کی فصل اگائیں
ہنس ہنس گائیں گیت
رو رو تیری ذات پکاریں
صدیاں جائیں بیت
سب کچھ پریت ہی پریت
شام تمہارا نام نہ جانے
رات تمہاری یاد نہ آئے
ناممکن سی بات
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اے عشق ہمیں آزاد کرو)