شجر ممنوع

شجر ممنوع
سوچ آوارہ مزاج
بھوک جڑ میں ہے تو خواہش بیج میں
اک ذرا ماحول بننے دو یہاں
اک ذرا حالات ڈھلنے دو یہاں
پیڑ، پتے، راستے اور رہگزار
اور چٹانیں بھی کسی کی کب ہوئیں
آج اس پل
میں کسی سے کیا کہوں
میں کہ خود اپنی جگہ قائم نہیں
اور تمہیں بھی کوئی کہہ سکتا ہے کیا
تو تو با کردار ہے
تو تو باکردار ہے لیکن طبیعت کا تری یہ لوچ آوارہ مزاج
سوچ آوارہ مزاج
بھوک جڑ میں ہے تو خواہش بیج میں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – خیال سور ہے ہو تم)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *