میں نے شکایت بھری نظروں سے اس کی طرف دیکھا
اور چاند لگا وضاحتیں کرنے
وہ تو چونکہ بادل بہت تھے
اور رات پوری طرح گہری نہیں تھی
ہوا بند تھی
اور ستارے خاموش تھے
اور یہ تھا
اور وہ تھا
میں نے شکایت بھرے انداز میں دوبارہ اس کی طرف دیکھا
اور تمام وضاحتیں رد کر دیں
اجنبی پرندے
آشنا پرندوں سے زیادہ ڈرے ہوئے لگتے ہیں
لیکن اگر کبھی آشنا پرندے ڈر جائیں ۔۔۔
پوھولوں کو ہمیشہ گلہ رہتا ہے
تازہ کھلے اور سوکھے ہوئے پھولوں کو ہمیشہ گلہ رہتا ہے
خوشبو بے وفا ہوتی ہے اور اداکار بھی
اور لوگ۔۔۔ مطلبی۔۔۔
اب تو ہوا بھی کترا جاتی ہے
اور دھول سے دور رہنا چاہتی ہے
اور ریت سے بھی
اور درختوں سے بھی
اور آنسوؤں سے بھی
میں اسی لیے تمہیں خط نہیں لکھتا
میں بہت ساری چیزوں سے گھبرایا ہوا ہوں
چاند سے
خوشبو سے
اور ریت سے
اور شاید محبت سے بھی
لگتا ہے دنیا میں ہر شے ہر شے سے خوفزدہ ہے
سہمی ہوئی
ایک چھوٹے سے بیمار اور نڈھال دل کے کنارے
اور ایک معصوم دعا کی دہلیز پر
اور میری آنکھوں کے بھیگے ہوئے گوشوں پر
اچانک بہت سارے خدشے اتر آتے ہیں
آشنائی سے ڈرے ہوئے پرندوں کی طرح
شک اور خدشے اتر آتے ہیں
اور کہیں بھی نہیں جاتے
تمہارے آ جانے کے بعد بھی اور چلے جانے سے پہلے بھی
اپنے اندر کسی اور جگہ کھڑے ہو کر باتیں کرنا
اپنے باہر کہیں کھڑے ہو کر باتیں کرنے سے زیادہ مشکل ہوتا ہے
بہادری سے بھی زیادہ مشکل
اور خوف سے بھی
میں نے چاند کی طرف دیکھا
اور پھر ساری دنیا کی طرف سے آنکھیں پھیر لیں
فرحت عباس شاہ