شہرِ عذاب

شہرِ عذاب
جیون
تم نے کبھی خواب میں سفر کیا ہے
کسی کی تلاش کا سفر
وقت ٹھہرجاتا ہے
راستے مفلوج ہو جاتے ہیں
مسافت جاری رہتی ہے
جہاں تمہیں ڈھونڈتا ہوں
وہاں کوئی رہتا کیوں نہیں
وہاں کوئی بولتا کیوں نہیں
خواب میں جو بوڑھا مجھے تمہارا راستہ بتاتا ہے
جو خود وہاں اجنبی ہے
اور تمہیں بھی نہیں جانتا
ہر بار مجھے وہی کیوں ملتا ہے
ایک صحرا ہے
راستوں اور بھول بھلیوں کا صحرا
جہاں تم نہیں ہو
جہاں مجھے تمہیں تلاش کرنا ہے، ہمیشہ
اور جہاں کوئی بھی نہیں رہتا
جہاں کوئی بولتا بھی نہیں
ایک اجنبی اور دیوانے بوڑھے کے سوا
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *