حسرتوں کا عجیب عالم ہے
بے زبانی نے ڈس لیے الفاظ
کوئی بولے تو چپ سلگتی ہے
روشنی میں بھی چھپ گئے اب تو
سارے عیب و کمال لوگوں کے
لوگ دریاؤں سے رہائش کو
کشتیاں بھی نکال لائے ہیں
وہ کوئی بات بھی اگر پوچھیں
وہ جواباً سوال کرتے ہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – بارشوں کے موسم میں)