شور مچاتی بارش
بے چینی بڑھائے
گم سم کمرہ
سانس میں جیسے گھلتا جائے
لمبی لمبی آہ بھریں تو
دل کے اندر جیسے کوئی چیخ اٹھے
دروازہ کھلنے سے حبس زیادہ ہو
اور دروازہ اور زیادہ کھلتا جائے
دیواروں نے ساون سے کہہ رکھا ہے
دل نے جانے کیا کیا کچھ سہہ رکھا ہے
اچھا ہے اس شور مچاتی بارش میں
کبھی کبھی بجلی بھی چمکے
کبھی کبھی بادل بھی گرجے
کبھی کبھی ویرانہ خوف سے دھلتا جائے
شور مچاتی بارش بے چینی بڑھائے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – کہاں ہو تم)