شور برپا نہیں ہوا ہوگا

شور برپا نہیں ہوا ہوگا
کوئی چپکے سے رو دیا ہوگا
میں جسے بھول بھول جاتا ہوں
اس نے بھی یاد تو کیا ہوگا
خامشی بھی چلی گئی ہو گی
دل میں کچھ بھی نہیں رہا ہوگا
تجھ کو کیا علم تیرے رستوں میں
اک دیا دیر تک جلا ہو گا
بادلو تم سے میرے بارے میں
اس نے کچھ تو کبھی کہا ہوگا
تیری آنکھوں سے لگ رہا ہے مجھے
تو نے جیون بہت سہا ہو گا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اداس اداس)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *