صبح اضطراب بھی جانے کتنی طویل ہے

صبح اضطراب بھی جانے کتنی طویل ہے
کہ ہر اگلے روز پہ پھیل جاتی ہے دیر تک
تجھے جانے کون سی فکر ہے مری جاں مگر
ہمیں بے خیالی کے راستوں کا خیال ہے
تجھے کائنات کے انتقام کی کیا خبر
بڑی بے بسی سے گزارتی ہے خداؤں کو
تجھے پیار دیکھنا ہے اگر تو مری طرح
کسی بے قرار اداس شخص کو ڈھونڈ لا
یہ کسی زمانہ حادثات کی بات ہے
مرا رابطہ ترے واقعات سے کٹ گیا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ابھی خواب ہے)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *