صحرا بھی آباد ہوتے ہیں

صحرا بھی آباد ہوتے ہیں
صحرا بھی شہروں کی طرح آباد ہوتے ہیں
ویرانی اور بیابانی سے آباد
دھوپ اور ریت سے آباد
دور دور تک تنہائی
اور خاموشی سے آباد
آندھیوں اور بگولوں سے آباد
سرابوں اور بھول بھلیوں سے آباد
مسافتوں اور تھکن سے آباد
میرے اندر صحرا بس گئے
اور میں شہروں کی طرف،
آباد اور بارونق شہروں کی طرف بھاگ پڑا
اندھا دھند اور دیوانہ وار
بے اختیار
بے بس
بھاگ پڑا
میں شہروں کی طرف بھاگ پرا
اور شہروں نے میرے لیے اپنے بازو کھول دیے
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *