ہے کہاں باب شرف کوئے ملامت ہے کہاں
جب کہیں آغاز ہی میں انتہا ہو درد کی
عشق میں اجڑے ہوئے دل کو قیامت ہے کہاں
میں ترے بارے عجب اک مخمصے میں قید ہوں
تو کہاں جا کر شکستہ ہے سلامت ہے کہاں
کون شرمندہ کرے اس حسن بے توقیر کو
میرے رسوائے زمانہ کو ندامت ہے کہاں
ہم ترے بارے پہاڑوں سے سدا پوچھا کریں
ہے کہاں آخر وہ وجہِ استقامت ہے کہاں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اک بار کہو تم میرے ہو)