صنم کچھ بات بھی کرتے

صنم کچھ بات بھی کرتے
بہم کچھ بات بھی کرتے
اداسی سامنے آتی
تو ہم کچھ بات بھی کرتے
یہ غم جو اتنے گم سم ہیں
یہ غم کچھ بات بھی کرتے
یونہی چپ چاپ چلنا کیا
قدم کچھ بات بھی کرتے
بہت گہری خموشی تھی
الم کچھ بات بھی کرتے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اے عشق ہمیں آزاد کرو)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *