چیختا ہوگا سویرا رات بھر
تیری یادوں کے پرندے ذہن میں
آن کرتے ہیں، بسیرا رات بھر
نت نئے دکھ دل کے آنگن میں سدا
ڈالتے ہیں آ کے ڈیرا رات بھر
ان خیالوں کا بھلا میں کیا کروں
ڈال لیتے ہیں جو گھیرا رات بھر
روح کے اندر اتر آتا ہے روز
اک عجب موسم گھنیرا رات بھر
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اداس اداس)