مکین گھر میں نہیں ہیں مکان روتا ہے
یہ گھر، یہ راستے، آنکھیں مری، مری نظمیں
تری جدائی کا اک اک نشان روتا ہے
ترے بغیر کہیں سکھ نظر نہیں آتا
زمین روتی ہے اور آسمان روتا ہے
یہ بارشیں مجھے تنہا نظر نہیں آتیں
ضرور پیچھے کوئی بدگمان روتا ہے
غمِ حسین نے تخصیص ہی مٹا دی ہے
غم حسین میں سارا جہان روتا ہے
ترے لیے کسی بچے، بڑے کا فرق نہیں
ترے لیے تو مرا خاندان روتا ہے
فرحت عباس شاہ