رات تاریک سہی
رات تاریک سہی من تو ہے روشن اپنا
جس طرح چاہا بسر کر لیں گے
ہم جو چاہیں گے تو پھر
ہاتھ کو ہاتھ سجھائی دے گا
راستہ صاف دکھائی دے گا
تنگ گلیوں کا سفر کر لیں گے
تھک گئے تو کسی فٹ پاتھ کو گھر کر لیں گے
رات تاریک سہی
مَن تو ہے روشن اپنا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – دکھ بولتے ہیں)