بے سہارا کبھی نہ ہو کوئی
جب ہر اک شخص ہو فقط دریا
جب کنارا کبھی نہ ہو کوئی
گر کبھی ہو تو ہو فقط تشبیہہ
استعارہ کبھی نہ ہو کوئی
کیوں بھلا اس طرح طبیعت ہو
کیوں گوارا کبھی نہ ہو کوئی
تو کہ اک عمر انتظار کرے
اور اشارہ کبھی نہ ہو کوئی
اس قدر ہوں تہی خدا نہ کرے
جب خسارہ کبھی نہ ہو کوئی
فرحت عباس شاہ
(کتاب – روز ہوں گی ملاقاتیں اے دل)