ہم نے ہر حال میں تمہیں چاہا
جب درختوں پہ پھول آئے تھے
بس اسی سال میں تمہیں چاہا
کون ہے جس نے یوں ہماری طرح
وقت کے جال میں تمہیں چاہا
ایک شعلہ سا تھا کوئی جس نے
قلبِ پامال میں تمہیں چاہا
یہ تو ہم جانتے ہیں فرحت جی
ہم نے کس حال میں تمہیں چاہا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – شام کے بعد – دوم)