غمناک سمندر میں کنارے نہ بچھڑتے

غمناک سمندر میں کنارے نہ بچھڑتے
تم بچھڑے تھے یادوں کے سہارے نہ بچھڑتے
میں تیری جدائی کا ستم جھیل ہی لیتا
اُس رات اگر چاند ستارے نہ بچھڑتے
اک دوجے سے کچھ درد کی تقسیم تو رہتی
جیون میں اگر درد کے مارے نہ بچھڑتے
ہر رنگ میں ہے علت و معلول ضروری
آنکھیں نہ بچھڑتیں تو نظارے نہ بچھڑتے
اس طور سے یادوں کی بھی صورت نکل آتی
ہم بھول گئے ہوتے جو پیارے نہ بچھڑتے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – کہاں ہو تم)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *