فاصلے

فاصلے
وابستگی
میں تمہیں یاد کرتا ہوں
تم سے دور
جب اداسی میری بند پلکوں پہ اپنے ہاتھ رکھتی ہے
اور میری بینائی گہرے کا سنی رنگوں سے بھر جاتی ہے
میں تمہیں یاد کرتا ہوں
جب تنہائی میرے سینے پہ سر رکھتی ہے
اور سو جاتی ہے
اور میں اسے جگا نہیں سکتا
اور اسے تھپک بھی نہیں سکتا
بس تمہیں یاد کر سکتا ہوں
میں تمہیں یاد کرتا ہوں
جب خاموشی میرے کان چبھوتی ہے
اور شور مجھ پہ ہنستا ہے
اور دکھ مجھے کچھ بھی نہیں کہتا
بے ضرر ہو جاتا ہے
رخساروں پہ بہتے ہوئے آنسوؤں کے نشانات
ریت پہ گھسیٹے گئے بدن کی لکیر
اور آئینوں پر پڑنے والی دراڑیں
جب میرا حصہ بن جاتی ہیں
میں تمہیں بہت زیادہ یاد کرتا ہوں
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *