فیصلے کی گھڑی سے پہلے ہی

فیصلے کی گھڑی سے پہلے ہی
کس لیے ہو گئے ہو سوچ میں گم
اک ذرا دو قدم اٹھاتا ہوں
رہگزاریں ٹھہرنے لگتی ہیں
اس کی خاطر بھٹک رہے ہو تو
ایک ہی شہر میں بھٹکنا کیا
دل ترا نام لیتا رہتا ہے
آنکھ برسات گنتی رہتی ہے
بوجھ سی بن گئی تھی مدت سے
رائیگانی اتار پھینکی ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – بارشوں کے موسم میں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *