قفس

قفس
آگ آنکھوں کے کنارے آگئی ہے
ناخنوں کو
عمر بھر رکھا ہے پانی میں بھگو کر
اور لہو چھڑکا ہے
تپتے جسم پر
اور نت نویلی بارشوں میں
بھیگتے بالوں سے گرتی اوس کی حدت
لبوں پر بجلیاں بن کر گری گرتی رہی
برف جن جن چوٹیوں پر تھی
پگھل کے بہہ گئی ہے
پھر بھی جاناں
اس سعی جاں گسل کے باوجود
زندگی اپنا سفر سمجھا گئی ہے
آگ آنکھوں کے کنارے آ گئی ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – خیال سور ہے ہو تم)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *