بدلے گی محکوم ہوا
شہروں میں آ قید ہوئی
جنگل کی معصوم ہوا
گھر کے کھلے دریچوں سے
آتی ہے موہوم ہوا
کبھی کبھی مجھ زنداں میں
ہو جائے معدوم ہوا
اس کی زلفیں لہرائیں
جھوم خوشی سے جھوم ہوا
اُس کی کوملتا کو چھو
اس کی آنکھیں چوم ہوا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – تیرے کچھ خواب)