کبھی سانول موڑ مہار وے

کبھی سانول موڑ مہار وے
میرے لُوں لُوں چیخ پکار وے
کبھی سانول موڑ مُہار وے
مَیں بیچ بڑی منجدھار وے
مجھے دریا پار اتار وے
میرے ہاتھوں میں چمکے کنگنا
مجھے پیا منانے کا ڈھنگ نا
میرے ہونٹوں پہ اک مسکان وے
تیرے ہاتھوں میں میری جان وے
میری زلف نہ چھیڑ ہوا نی
آنچل نہ مرا لہرا نی
مرا دل ہمراز نہ کرنی
مرا پی ناراض نہ کرنی
ترے سر پہ حسیں دستار وے
ہمیں تیری اداؤں سے پیار وے
کہاں کھو گئے تم دلدار وے
کہاں جا کے بسایا گھر بار وے
کوئی خط پتر نہ تار وے
کبھی سانول موڑ مُہار وے
میرے لُوں لُوں چیخ پکار وے
کبھی سانول موڑ مُہار وے
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *