کٹھن بہت ہے یہ چپ چاپ چاہ میں رہنا
اسی لیے تو کوئی منزلِ مراد نہیں
مقدروں میں لکھا ہو گا راہ میں رہنا
خود اپنے ہاتھ بغاوت پہ جب اتر آئیں
مضحکہ خیز ہے کتنا سپاہ میں رہنا
ہزار حملے کرے وقت ہم پہ بڑھ چڑھ کے
ہمیں بھی آتا ہے دکھ کی پناہ میں رہنا
مبارکیں ہوں مرے غم کہ دل کے دریا میں
تمہیں نصیب ہوا ہے اتھاہ میں رہنا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ہم جیسے آوارہ دل)