کبھی کبھی ایک شدید خواہش

کبھی کبھی ایک شدید خواہش
چلو کسی کے گھر جاتے ہیں
جس کے گھر کے دروازے پر دربانوں کا راج نہ ہو
جس کے گھر پر یوں جانے میں ہم کو بھی کچھ لاج نہ ہو
جس کے گھر کی دیواروں پر
اکتاہٹ کا رنگ نہ ہو
جس کے ہونٹوں پر خوشبو ہو
لیکن دل میں زنگ نہ ہو
جس کی پیشانی چوڑی ہو
لیکن سینہ تنگ نہ ہو
جس کی روشن روشن آنکھیں ہم کو دیکھ کے کھِل جائیں
اتنی خوشی سے ملے وہ ہم سے
جیسے صدیوں کے بچھڑے دو یار اچانک مل جائیں
چلو کسی کے گھر جاتے ہیں
جس کی بانہوں کے حلقے میں زخم ہمارے سِل جائیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – دکھ بولتے ہیں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *