سوچ اور خاموشی کے درمیان
اتنا ہی وقفہ ہوتا ہے
جتنا کسی مسلسل درد
اور درد سے خیال کے عارضی طور پر ہٹ جانے کے درمیان ہوتا ہے
کبھی کبھی
میں تمہیں بھول بھی جاتا ہوں
اور کافی کافی دیر بھولا رہتا ہوں
خواہش اور خواب کے درمیان
اتنا ہی وقفہ ہوتا ہے
جتنا جدائی اور وصل کے فریب میں ہوتا ہے
میرے اندر تم سے ملنے کی خواہش تڑپتی ہے
اور میں تمہارے خواب دیکھتا ہوں
زندگی اور موت کے درمیان
اتنا ہی وقفہ ہوتا ہے
جتنا دن اور رات کے درمیان ہوتا ہے
یا جتنا رات اور دن کے درمیان
فرحت عباس شاہ