ہنستے ہنستے آنکھ میں آنسو آجاتے ہیں
تیرا عکس نظر آتا ہے پانی میں تو
چاند ستارے آپ کے لب جو آجاتے ہیں
ہجر کی راتیں اور مہکنے لگ جاتی ہیں
کھیتوں میں جب غم کے جگنو آجاتے ہیں
میرے اندر تیرا دکھ کرلاتا ہے تو
جنگل کے کتنے ہی آہو آجاتے ہیں
تیرے ساتھ بتائے لمحے اب بھی اکثر
لے کر تیرے جسم کی خوشبو آجاتے ہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اے عشق ہمیں آزاد کرو)