کچھ آپ سے اپنے بارے میں

کچھ آپ سے اپنے بارے میں
اس سے پہلے کہ میرے اندر صدیوں سے جم گیا ہوا انتظار
میری روح کو پتھریلا کر دینے میں کامیاب ہو جائے
اور اس سے پہلے
کہ میری آنکھوں میں ٹھٹھرائی ہوئی آس
میرے بدن کو نیلا کر دے
اور میری پوریں تک احساس سے محروم ہو جائیں
اور میرے ہاتھوں کی پشت پر ابھری ہوئی وریدیں
میری بے چینی اور پیاس کی ڈوریاں بن جائیں
تم آجاؤ
تم آ کیوں نہیں جاتے
تمہیں پتہ ہے میری راتیں اور میرے دن
میری صبحیں، دوپہریں اور شامیں
سب کچھ بدل گیا ہے
تمہاری جھلسی ہوئی محبت میرے رگ و پے میں سما کر
پتہ نہیں کہاں کہاں تک پھیل گئی ہے
اور میرے دل میں آ کر بسنے والے
دنیا بھر کے دکھوں اور غموں کے اندر اگ آئی ہے
میں تو اپنا دل چھو لینے کے قابل بھی نہیں رہا
بس چپ چاپ اور گم سم اپنے زخم گنتا رہتا ہوں
اپنی ذات پر چڑھایا ہوا خول
میں نے اور زیادہ مضبوط کر لیا ہے
اور آنسوؤں کا مذاق اڑاتا رہتا ہوں
تنہائی کا احساس
ایک نقطے سے کائناتوں پر پھیل گیا ہے
پہلے شاید میں ایک گھر میں تنہا تھا
اب پوری دنیا میں تنہا ہو گیا ہوں
جہاں رو دینا چاہیے، ہنس پڑتا ہوں
اور جہاں ہنسنا ہوتا ہے آنسو نکل پڑتے ہیں
بے چارگی پیشانی سے بھی اوپر تک پہنچ چکی ہے
اگرچہ غموں نے مجھے بوڑھا نہیں ہونے دیا
اور میرے اندر میرے صبر کو جوان رکھا ہے
لیکن آخر کب تک
اب تو میں نے موت کے راز کو بھی پالیا ہے
اور خدا کے بھی
اب میرا ایمان اور زیادہ پختہ ہو گیا ہے
ایمان ہمیشہ غمزدہ لوگوں کا ہی پختہ ہوتا ہے
مجھے لگتا ہے خدا نے مجھے صراطِ غم کے لیے منتخب کیا ہے
اور میرے لیے یہی صراط مستقیم ہے
بے قراری مری نماز ہے
میں اداسی کی تلاوت کرتا ہوں
آنسوؤں کی تسبیح پھیرتا رہتا ہوں
اور تم آتے نہیں ہو
تم شاید کبھی نہ آؤ
میں اپنے من کی اس تڑپ کا کیا کروں
جو صرف تمہارے لیے ہے
مجھے اچھی طرح معلوم ہے
سرمد، منصور اور حسینؑ پر جھپٹ پڑنے والے
اب میری تاک میں ہیں
اور میں نے بھی اپنی موت کی پوری منصوبہ بندی کر لی ہے
مجھے یقین ہے میں سچ بولنے کی پاداش میں مارا جاؤں گا
اور جھوٹ فریب کے پروردہ لوگوں کے لیے
رہتی دنیا تک اذیت اور تکلیف کا باعث بن جاؤں گا
ممکن ہو تو کبھی آؤ
اور میری گلیوں کی ویرانی کو چھو کر دیکھو
میرے گھر کی بیابانی میں سانس لو
اور تھوڑی دیر کے لیے ہی سہی
مجھے میرے صبر سے رہائی دلواؤ
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اور تم آؤ)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *