درد سے کھیل رہا ہے دل
ہم نے کونسا جیون میں
سکھ کا وقت گزارا ہے
سانسیں لیں تو بوجھل تھیں
زخم سہے تو مشکل تھے
پتوں میں آوازیں تھیں
برساتوں کے رونے کی
جنگل ہیں مایوس بہت
نازک نازک پیڑوں سے
ویرانی کے خدشے سے
جنگل رونے لگتے ہیں
صحراؤں کی کیا کہئیے
صحرا ہوئے اداس بہت
فرحت عباس شاہ
(کتاب – عشق نرالا مذہب ہے)