اب کہاں ہے کوئی خدا معلوم
زندگی مخمصہ ہے جینے کا
سانس ہے گمشدہ ہوا معلوم
اس کو بھی مجھ سے عشق تھا فرحت
مجھ کو اب آ کے یہ ہوا معلوم
یہ خبر ہے مرے لیے فرحت
آپ کو بھی ہے کچھ وفا معلوم
جن کے دل صاف ہیں نہ آنکھیں ہیں
ان کے بارے میں مجھ کو کیا معلوم
زندگی کس طرح گزارتے ہیں
پہلے پہلے مجھے یہ تھا معلوم
آج جو اتنا کھویا کھویا ہے
ہو رہا ہے مجھے خفا معلوم
فرحت عباس شاہ