کسی کے سائے میں رہ کر گزارا داغ ہوتا ہے

کسی کے سائے میں رہ کر گزارا داغ ہوتا ہے
کہیں قربان ہونا ہو تو چارا داغ ہوتا ہے
جہاں خاموشیاں اک دوسرے سے بات کرتی ہیں
وہاں رائی برابر بھی اشارہ داغ ہوتا ہے
تمہیں بولو کہ کیسا ہے یہ لاٹھی ٹیکتے پھرنا
جوانی میں تو دل کا بھی سہارا داغ ہوتا ہے
اسے کہنا ہمیشہ اپنا اپنا روپ سجتا ہے
مقامِ کوہ پہ کوئی ستارہ داغ ہوتا ہے
مجھے معلوم ہے اے حدِّ امکانات کچھ بھی ہو
سمندر کے لیے اس کا کنارہ داغ ہوتا ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ہم جیسے آوارہ دل)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *