تجھ کو تکتا رہتا ہوں
شاید دنیا میں مجھ کو
اک کردار نبھانا ہے
نیا نویلا کوئی نہیں
سارے درد پرانے ہیں
ہم نے دستک دی لیکن
دروازہ خاموش رہا
لگتا تھا آباد ہے گھر
لگتا ہے آباد نہیں
سورج رستہ دے گا تو
ہم تاروں تک جائیں گے
تیرا میرا آپس میں
دکھ کا گہرا رشتہ ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – عشق نرالا مذہب ہے)