ہمیں لگا کہ کوئی تیسرا بھی عالم ہے
یہ تیرا وصف سہی بات کو چھپا جانا
یہ میرا عیب سہی دل میں کچھ نہیں رکھتا
شبِ فراق ترے ناز بھی اٹھا لیں گے
مگر ابھی اسے خود سے الگ بھی تو کر لیں
تمہارے شہر سے آتی ہوئی ہواؤں میں
نہ جانے کیا تھا کہ سانسیں سلگ سلگ اٹھّیں
خدا سے لینے گئے تھے نصیب تیرے لیے
تو قیمتاً اسے سارے وصال دینے پڑے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – محبت گمشدہ میری)