کمیونزم نے ہمیں کیا دیا ہے

کمیونزم نے ہمیں کیا دیا ہے
کمیونزم نے ہمیں کیا دیا
سوائے اس کے
کہ سرخ پٹی ہماری آنکھوں پر باندھ دی
اور پھر ہم میں سے بہت سوں نے
یہ سب کچھ خود بھی کیا
کسی نے سبز پٹی اتار دی
کسی نے نیلی
کسی نے سفید
اور کسی نے مختلف رنگوں والی
لوگوں نے بہت سے رنگوں والی پٹیاں
آنکھوں سے اتار دیں
اور سرخ رنگ کی پٹیاں چڑھا لیں
سرخ رنگ نے ہمیں کیا دیا
سوائے اس کے کہ بہتے ہوئے خون کو
ذرا زیادہ گاڑھا کر دیا
اور پھر فیشن زدہ لوگ تو پہلے ہی گاڑھا خون زیادہ پسند کرتے ہیں
کمیونزم نے ہمیں کیا دیا ہے
سوائے اس کے کہ ہماری زبانوں میں
پیوست کردیا
وہ مشینیں جو مزدور کے ہاتھوں سے چلنا چاہیے تھیں
مزدور کے ہاتھوں پر چل گئیں
مزدور۔۔۔۔
مِلیں۔۔۔۔
ملکیت۔۔۔۔
سرمایہ۔۔۔۔
استحصال۔۔۔۔
یہ۔۔۔۔
وہ۔۔۔۔
خوب نعرے لگے
اور پمفلٹ شائع ہوئے
جلسے کیے گئے
اور جلوس نکالے گئے
اور پوری دنیا کے مزدور پہلے سے زیادہ خالی ہو گئے
دکھوں اور بیماریوں میں گھرے ہوئے مزدور
لاغر اور نحیف
جو اب سڑکوں پر آنے کے قابل بھی نہیں رہے
اور پھر آنکھوں پر بندھی ہوئی پٹیاں
کسی کو دے بھی کیا سکتی ہیں
چاہے وہ کسی بھی رنگ کی ہوں
بصیرت کو باندھ رکھنے والی پٹیاں
اور آگہی کو ڈھانپ دینے والے رنگ
کمیونزم نے ہمیں کیا دیا ہے
اور اب پھر کیا کوئی نیا آ جائے گا
ہمیں کچھ بھی نہ دینے کے لیے
بلکہ بہت کچھ چھین لینے کے لیے
کیا ہم دن بدن کھوکھلے نظریات کے ہاتھوں
نت نئے فیشن کے اسیر ہوتے چلے جائیں گے
ہم جو بہت باتیں کرتے ہیں
اور ہاتھوں اور چہرے کے نپے تلے انداز بناتے ہیں
اور جوشیلی تقریریں کرتے ہیں
کیا رفتہ رفتہ غیر محسوس طریقے سے معدوم ہی ہوتے چلے جائیں
کیا ہماری آدھی زندگی
اور آدھا علم
اور آدھا وقت
کمیونزم کو بچانے میں گزر جائے گا
اور آدھا اسے ختم کر دینے میں
پھر کوئی اور آجائے گا
اور پھر کوئی اور آ جائے گا
کائنات بدلتی رہتی ہے
ہر سے بدلتی رہتی ہے
تبدیلی اشیاء سے زیادہ
ابدی اور اٹل سچ ہے
اور یہاں تو خدا بھی بدلتے رہتے ہیں
ہر آسمان
اور ہر ذرے کا خدا بدل جاتا ہے
لیکن یہ ہمیں کیا ہو گیا ہے
نہ ہم بدل رہے ہیں اور نہ سنبھل رہے ہیں
اور ہمارا کمیونزم بھی وہی ہے
نہ بدل رہا ہے اور نہ سنبھل رہا ہے
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *