کن ویرانوں کا اسیر کر گئے ہو

کن ویرانوں کا اسیر کر گئے ہو
مجھے راستے ہی بدلنے دیے ہوتے
ذرا سنبھلنے دیا ہوتا
مجھے کن زندانوں میں قید کر گئے ہو
کن زندانوں کا حصہ بنا گئے ہو
کن ویرانوں کا اسیر کر گئے ہو
تم سے دور ہونے کو جتنا بھاگتا ہوں
کھلتا یہی ہے کہ تمہاری طرف بھاگ رہا ہوں
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *