میں تجھے کہاں کہاں تلاش کروں اور تم کہاں ملو گے
بھوک سے بلبلاتے بچوں کے شکم میں
یا اپنے بیٹوں کی لاشوں کے سرہانے تڑپتی ماؤں کے کلیجوں میں
آئے دن ذبح ہوتے ہوئے بے ضرر انسانوں کے لہو میں
یا گھروں میں دبکی بیٹھی خوفزدہ بوڑھیوں کی بوجھل اور گھٹی ہوئی سانسوں میں
کہاں ملو گے
ماننے والوں کے اپنے ہی ہاتھوں سے بکھری ہوئی
مقدس کتابوں میں یا جلی ہوئی مسجدوں میں
پھٹی ہوئی آنکھوں، شکستہ انگلیوں
چتھڑے ہوئے سینوں یا تڑخے ہوئے دلوں میں
میں تجھے کہاں تلاش کروں
فرحت عباس شاہ