کہیں پر شام بولے گی کہیں پر رات بولے گی

کہیں پر شام بولے گی کہیں پر رات بولے گی
بلا کی برف میں بھی گرمیِ حالات بولے گی
ابھی میں کچھ نہیں بولوں گا لیکن رات بولے گی
جسے دن روک دیتا ہے وہ اک اک بات بولے گی
اگر آنسو کہیں پر ہیں تو رستہ ڈھونڈ ہی لیں گے
سمندر چپ رہے گا تو بھری برسات بولے گی
سنا ہے شہر کی خاموشیوں پر قہر ٹوٹے گا
کسی کا جسم بولے گا کسی کی ذات بولے گی
تمہیں معلوم ہے کچھ بولنا کتنا ضروری ہے
اگر خاموش ہو جاؤ گے تو پھر مات بولے گی
فرحت عباس شاہ
(کتاب – اداس اداس)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *