کون سی دیوار سے ٹکرائیں سر

کون سی دیوار سے ٹکرائیں سر
کیا دل بیمار سے ٹکرائیں سر
پہلے ہو جائیں ہوائیں در بدر
اور پھر اشجار سے ٹکرائیں سر
اب تو ان کے حق میں کوئی بھی نہیں
اب خدا کی مار سے ٹکرائیں سر
تیری خاطر درد کھوٹا کیوں کریں
کیوں کسی انگار سے ٹکرائیں سر
وقت اک جہدِ مسلسل ہی تو ہے
جیت سے یا ہار سے ٹکرائیں سر
فرحت عباس شاہ
(کتاب – ہم اکیلے ہیں بہت)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *