کوئی بھی لے کے نہیں جائے گا دھن مٹی کا

کوئی بھی لے کے نہیں جائے گا دھن مٹی کا
چھوڑ جاؤ گے یہیں تم بھی بدن مٹی کا
بے سہارا بھی تھے لاوارث و بیگانے بھی
اوڑھ کر سو گئے چپ چاپ کفن مٹی کا
مل گئے تم بھی زمانے کی طرح مٹی میں
کر لیا تم نے بھی اک جھوٹ سے من مٹی کا
بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ سونا لے جاؤ
بیچ دیتے ہیں طریقے سے سخن مٹی کا
جنتیں لوٹ کے لے جائیں لٹیرے فرحت
اور میرے لیے رہ جائے وطن مٹی کا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – مرے ویران کمرے میں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *