کوئی رویا کیوں نہیں؟

کوئی رویا کیوں نہیں؟
وہ کمرہ بھی تو کہیں تھا
جس میں پہلا سانس لیا تھا، اور محبت ہنس پڑی تھی،
دکھوں نے منہ بسور لیا تھا،
بدنصیبی صرف گھُور کے رہ گئی تھی،
اور سب چونک گئے تھے،
اور چونک کے بکھر گئے تھے
ساکت و صامت پیدائش، جامد جنم
کوئی رویا کیوں نہیں؟
کسی معصومیت کی پہلی آمد کا پہلا احتجاج؟
یہ سب کیوں نہیں ہوا؟
انہیں کیا خبر تھی
یہ سب کچھ بس آج نہیں
اور اس کے بعد پھر ہمیشہ رہے گا
قطرہ قطرہ آنسو،
موسلا دھار بارش اور سیلاب
اور سیلابِ بلا ہمیشہ جاری رہے گا
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *