ساحل ساحل پھری جدائی دریا چاٹ گئی
جنگل جنگل، صحرا صحرا، اُڑتی جائے پتنگ
تیز ہوا جب بھولے مَن کی ڈوری کاٹ گئی
کیا جانیں ہم کون سی منزل پر رہتا ہے رب
کیا جانیں ہم کونسی منزل تک کُرلاٹ گئی
اِک نازک سی جان ہماری دیوانے پن میں
ننگے پیروں ایک دہکتا صحرا پاٹ گئی
قدم قدم پر بُجھتا جائے سورج آنکھوں میں
یوں لگتا ہے شام ہمارا رستہ کاٹ گئی
فرحت عباس شاہ
(کتاب – سوال درد کا ہے)