کیا بتلائیں کیسے کیسے جیون سہنا پڑتا ہے

کیا بتلائیں کیسے کیسے جیون سہنا پڑتا ہے
اک اک شے سے ڈر لگتا ہے پھر بھی رہنا پڑتا ہے
کاغذ بن کر اڑنا پڑتا ہے بے رحم ہواؤں میں
لکڑی بن کر ظالم دریاؤں میں بہنا پڑتا ہے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – آنکھوں کے پار چاند)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *