سائیں تیری شہنشہی میں ایسے ہوئے اسیر
سورج باندھ کے لاپھینکیں گے تیرے قدموں میں
ہم بے تاب مزاجوں والے ہم بے چین نصیب
ڈھولا تیری یادیں، تیرے خواب ، خیال طبیب
لاوارث بیماروں جیسا ہم سے کریں سلوک
جانے کیسا ویرانہ چلتا ہے اپنے ساتھ
خاموشی کی کھنک سنائی دیتی رہتی ہے
اپنے آپ پہ اب تو اکثر رونا آتا ہے
دن بیتے جب اپنے آپ پہ ہنستے رہتے تھے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – بارشوں کے موسم میں)